اجنبی دنیا اور ستاروں کی تشکیل کے بارے میں ہمارے علم میں ان کا کردار

NGC-1333-by-JWST
Reading Time: 4 minutes

فلکیات کے میدان میں اجنبی دنیا (Rogue Worlds) یعنی ایسے سیارے جو کسی ستارے کی کشش ثقل کے زیر اثر نہیں ہوتے، خاصی دلچسپی کا موضوع ہیں۔ یہ سیارے ایک منفرد نوعیت کے حامل ہوتے ہیں کیونکہ یہ آزادانہ طور پر خلا میں سفر کرتے ہیں، اور ان کا کسی ستارے کے ساتھ تعلق نہیں ہوتا۔ James Webb Space Telescope کی حالیہ دریافتوں نے اس نظریے کو تقویت دی ہے کہ یہ اجنبی سیارے ہمیں ستاروں کی تشکیل کے عمل کے بارے میں نئی بصیرت فراہم کر سکتے ہیں۔

اجنبی دنیا (Rogue Worlds) وہ سیارے یا سیاروں جیسے اجسام ہوتے ہیں جو کسی بھی ستارے کی کشش ثقل کے زیر اثر نہیں ہوتے۔ یہ سیارے آزادانہ طور پر خلا میں سفر کرتے ہیں اور کسی ستارے کے گرد نہیں گھومتے، جیسا کہ ہمارے نظام شمسی کے سیارے کرتے ہیں۔ ان کا حجم عموماً بہت بڑا ہوتا ہے، جو مشتری (Jupiter) جیسے گیس جائنٹس کے برابر ہو سکتا ہے، اور بعض اوقات ان کا حجم ستاروں اور بھورے بونے (Brown Dwarfs) کے درمیان ہوتا ہے۔

حالیہ دریافتوں نے اجنبی دنیا کو ستاروں کی تشکیل کے عمل سے جوڑنے کا اشارہ دیا ہے۔ ستارے عام طور پر مالیکیولر بادلوں (Molecular Clouds) میں گیس اور دھول کے انہدام سے بنتے ہیں۔ جب یہ بادل کافی بڑے ہو جاتے ہیں، تو ان کا انہدام شروع ہوتا ہے، اور اگر ان کا حجم کافی ہو تو ستارے بنتے ہیں۔ تاہم، بعض اوقات یہ بادل اتنے بڑے نہیں ہوتے کہ ستارے کی تشکیل کر سکیں، اور اس طرح کے گیس اور دھول کے بادل اجنبی دنیا کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔

NGC-1333-by-JWST
This image shows a more complete mosaic of NGC 1333 captured by JWST. Three of the rogue objects are circled in green

James Webb Space Telescope کی حالیہ تحقیقات نے چھ نئی اجنبی دنیا دریافت کی ہیں، جو ہمیں اس بات کا اشارہ دیتی ہیں کہ یہ سیارے ستاروں کی طرح ہی تشکیل پاتے ہیں۔ ان سیاروں کا حجم مشتری سے 5 سے 10 گنا زیادہ ہو سکتا ہے، اور یہ ایسے اجسام ہیں جنہوں نے وہی عمل دیکھا ہے جو عام طور پر ستارے یا بھورے بونے کے لیے مخصوص ہوتا ہے۔

اجنبی دنیا کی تشکیل کے دو اہم نظریے سامنے آئے ہیں۔ پہلا نظریہ یہ ہے کہ یہ اجسام مالیکیولر بادلوں کے انہدام سے بنتے ہیں، جس میں گیس اور دھول کے بادل سکڑتے ہیں اور بڑے سیارے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ دوسرا نظریہ یہ ہے کہ یہ اجنبی سیارے ستاروں کے گرد موجود گرد و غبار کے حلقوں (Circumstellar Disks) سے بنتے ہیں اور پھر کشش ثقل کی پیچیدگیوں کی وجہ سے اپنے ستارے سے الگ ہو جاتے ہیں۔

James Webb Space Telescope کے ڈیٹا سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ ان اجنبی دنیا کے گرد بعض اوقات گرد اور گیس کے حلقے پائے جاتے ہیں، جو ہمیں یہ اشارہ دیتے ہیں کہ یہ سیارے بھی ستاروں کی طرح ہی تشکیل پاتے ہیں۔ یہ حلقے عام طور پر ستاروں کے ابتدائی مراحل میں دیکھے جاتے ہیں جب گیس اور دھول کسی ستارے کے گرد جمع ہوتی ہے اور وقت کے ساتھ ایک مکمل ستارہ تشکیل دیتی ہے۔

بھورے بونے (Brown Dwarfs) اور اجنبی دنیا کے درمیان فرق بعض اوقات مبہم ہو جاتا ہے کیونکہ دونوں کے حجم اور ساخت میں مماثلت ہوتی ہے۔ بھورے بونے وہ اجسام ہیں جو ستاروں کی طرح گیس اور دھول سے تشکیل پاتے ہیں لیکن ان کا حجم اتنا نہیں ہوتا کہ وہ ہائیڈروجن فیوژن کے عمل کو شروع کر سکیں، جو ستاروں کی توانائی کا ذریعہ ہے۔

اجنبی دنیا کے بارے میں بھی یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بھورے بونے کی طرح تشکیل پاتے ہیں، لیکن ان کا حجم بھورے بونے سے بھی کم ہوتا ہے، اور یہ ستاروں کے برعکس آزادانہ طور پر خلا میں سفر کرتے ہیں۔

James Webb Space Telescope نے NGC 1333 نامی ایک نوجوان ستارے کی تشکیل کرنے والے کلسٹر کا مطالعہ کیا، جس میں چھ اجنبی دنیا دریافت ہوئیں۔ یہ سیارے مشتری جیسے بڑے سیارے ہیں، جن کا حجم تقریباً 5 سے 10 گنا زیادہ ہے۔ ان اجسام کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سیارے بھی ستاروں کی تشکیل کے عمل سے گزرے ہیں۔

James Webb Telescope کے ڈیٹا سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ ان میں سے کچھ سیاروں کے گرد گرد و غبار کے حلقے موجود ہیں، جو اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ یہ اجنبی دنیا بھی ستاروں کی طرح تشکیل پائی ہیں۔ یہ دریافتیں ہمیں اس بارے میں مزید سوچنے پر مجبور کرتی ہیں کہ کیا اجنبی دنیا اپنی نوعیت میں سیاروں سے زیادہ قریب ہیں یا ستاروں سے۔

اجنبی دنیا کی دریافتیں فلکیات میں بہت اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ یہ ہمیں ستاروں اور سیاروں کی تشکیل کے عمل کے بارے میں نئی معلومات فراہم کرتی ہیں۔ ان سیاروں کا مطالعہ کرکے ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ کس طرح گیس اور دھول سے ستارے اور سیارے بنتے ہیں، اور کس طرح کچھ اجسام ستارے بننے کے بجائے اجنبی دنیا کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔

James Webb Telescope کی حالیہ دریافتوں نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ اجنبی دنیا کی تشکیل کا عمل ستاروں کی تشکیل کے عمل سے زیادہ پیچیدہ ہو سکتا ہے، اور یہ اجسام ستاروں اور سیاروں کے درمیان کی کڑی ہو سکتے ہیں۔

اجنبی دنیا نے ستاروں کی تشکیل کے بارے میں ہمارے علم کو وسیع کیا ہے۔ یہ اجسام ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ گیس اور دھول کے بادلوں کے انہدام کے دوران کون سے عوامل اہم ہوتے ہیں اور کس طرح کچھ اجسام ستاروں کی طرح تشکیل پاتے ہیں، جبکہ کچھ سیارے بن جاتے ہیں۔ James Webb Space Telescope کی تحقیقات نے اس بارے میں بہت سی نئی بصیرتیں فراہم کی ہیں، اور آئندہ تحقیق سے ہمیں اس پراسرار عمل کے بارے میں مزید جاننے کا موقع ملے گا۔

انصار عادل شاہ ,وقاص مصطفیٰ

حوالہ جات (Sources): ScienceDaily, Universe Today,


یہ مضمون عام معلومات پر مبنی ہے اور اسے مختلف معتبر ذرائع سے لیا گیا ہے تاکہ موضوع پر مکمل اور بھروسے مند معلومات فراہم کی جا سکیں۔ براہ کرم نوٹ کریں کہ اس آرٹیکل کو کہیں اور شائع کرنا سختی سے منع ہے۔ تاہم، اگر آپ اسے “اردو سائنس میگزین” کے حوالے سے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو مکمل اجازت ہے۔ اس مضمون کو استعمال کرتے وقت مواد کے اصل مقصد اور ماخذ کو لازمی طور پر تسلیم کریں تاکہ معلومات کی درستگی اور حقوقِ تصنیف کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *