انسان اپنے دماغ کا کتنا حصہ استعمال کرتا ہے؟

Reading Time: 5 minutes

کیا آپ نے کبھی یہ سنا ہے کہ “انسان اپنے دماغ کا صرف 10 فیصد حصہ استعمال کرتا ہے؟” شاید آپ نے فلموں، کتابوں، یا انٹرنیٹ پر ایسی باتیں دیکھی ہوں، لیکن کیا یہ حقیقت ہے؟ چلیں، آج ہم اس بارے میں دلچسپ سائنسی معلومات جانتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ یہ بات کہاں تک صحیح ہے۔

دماغ کا بنیادی تعارف

پہلے تو آئیے جانتے ہیں کہ انسانی دماغ (Brain) اصل میں ہوتا کیا ہے۔ دماغ ہمارے جسم کا کنٹرول سینٹر ہے، جس کی مدد سے ہم سوچتے، بولتے، اور حرکت کرتے ہیں۔ اس میں اربوں نیورانز (Neurons) ہوتے ہیں، جنہیں آپ دماغ کے چھوٹے چھوٹے “پیغام بھیجنے والے” کہہ سکتے ہیں۔ یہ نیورانز دماغ کے مختلف حصوں کو آپس میں جوڑتے ہیں، جس کی وجہ سے ہم سوچتے، یاد رکھتے، کھیلتے اور بہت کچھ کرتے ہیں۔

کیا 10 فیصد والا مفروضہ صحیح ہے؟

اکثر فلموں اور کتابوں میں یہ بات بتائی جاتی ہے کہ انسان اپنے دماغ کا صرف 10 فیصد حصہ استعمال کرتا ہے، لیکن سائنس نے ہمیں کچھ اور بتایا ہے۔ جدید سائنسدانوں نے دماغ پر بہت زیادہ تحقیق کی ہے، اور وہ جانتے ہیں کہ ہم اپنے دماغ کا تقریباً ہر حصہ کسی نہ کسی کام میں استعمال کرتے ہیں۔ یہ کہنا کہ ہم صرف 10 فیصد استعمال کرتے ہیں، صحیح نہیں ہے۔

دماغ کے مختلف حصے کیا کرتے ہیں؟

دماغ میں کئی حصے ہوتے ہیں، اور ہر حصہ مختلف کام انجام دیتا ہے۔ آئیے ان میں سے کچھ کے بارے میں جانتے ہیں:

human brain parts

فرنٹل لوب (Frontal Lobe): یہ حصہ سوچنے، منصوبہ بنانے، فیصلہ کرنے، اور مسائل حل کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ جب آپ کوئی مشکل ریاضی کا سوال حل کرتے ہیں یا کوئی کہانی سوچتے ہیں، تو یہی حصہ کام کرتا ہے۔

پیریئٹل لوب (Parietal Lobe): یہ حصہ حواس کو کنٹرول کرتا ہے، جیسے لمس (Touch) اور جسم کی حرکت۔ جب آپ اپنے دوست سے ہاتھ ملاتے ہیں یا کوئی چیز اٹھاتے ہیں، تو یہی حصہ فعال ہوتا ہے۔

آکسیپیٹل لوب (Occipital Lobe): جب آپ دیکھتے ہیں، تو یہ حصہ بصری (Visual) معلومات کو پروسیس کرتا ہے۔ یعنی، آپ جو کچھ بھی دیکھتے ہیں، وہ اسی حصے کے ذریعے سمجھ میں آتا ہے۔

ٹیمپورل لوب (Temporal Lobe): یہ حصہ سننے اور یادداشت سے متعلق ہے۔ جب آپ موسیقی سنتے ہیں یا کوئی بات یاد رکھتے ہیں، تو یہی حصہ کام کر رہا ہوتا ہے۔

سیریبللم (Cerebellum)

دماغ کے پچھلے حصے میں موجود ایک چھوٹا حصہ، جسے سیریبللم کہتے ہیں، ہمارے جسم کی حرکات اور توازن کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ جب آپ دوڑتے ہیں، سائیکل چلاتے ہیں، یا کھیلتے ہیں، تو سیریبللم یہ یقینی بناتا ہے کہ آپ کے جسم کی حرکت صحیح طریقے سے ہو رہی ہے۔

سپائنل کورڈ (Spinal Cord)

سپائنل کورڈ ریڑھ کی ہڈی میں موجود ایک لمبی نالی ہے جو دماغ سے پورے جسم کو پیغامات بھیجنے اور وصول کرنے کا کام کرتی ہے۔ یہ دماغ اور جسم کے درمیان ایک پل کی طرح کام کرتا ہے، جو دماغ کے پیغامات کو ہاتھوں، پیروں اور جسم کے دیگر حصوں تک پہنچاتا ہے۔ مثال کے طور پر، جب آپ کسی گرم چیز کو چھوتے ہیں، تو سپائنل کورڈ فوراً دماغ کو پیغام بھیجتا ہے کہ آپ کا ہاتھ ہٹا لیں۔

    دماغ کی فعالیت کو کیسے جانا گیا؟

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سائنسدانوں کو کیسے معلوم ہوا کہ ہمارا دماغ ہر وقت مختلف کاموں میں مصروف رہتا ہے؟ اس کا جواب ہے جدید سائنسی آلات، جیسے کہ MRI (Magnetic Resonance Imaging) اور PET (Positron Emission Tomography)۔

    جب سائنسدان ان آلات کی مدد سے دماغ کو دیکھتے ہیں، تو انہیں پتہ چلتا ہے کہ دماغ کے مختلف حصے کسی نہ کسی وقت فعال رہتے ہیں۔ حتیٰ کہ جب آپ سو رہے ہوتے ہیں، تب بھی دماغ کے کچھ حصے جیسے ہپوکیمپس (Hippocampus)، جو یادداشت کو مضبوط بناتا ہے، کام کر رہے ہوتے ہیں۔

    دماغ اور توانائی کا استعمال

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ہمارا دماغ ہمارے جسم کی 20 فیصد توانائی استعمال کرتا ہے، حالانکہ یہ جسم کے کل وزن کا صرف 2 فیصد ہوتا ہے۔ اب، اگر دماغ کا صرف 10 فیصد حصہ ہی استعمال ہو رہا ہوتا، تو پھر اتنی زیادہ توانائی کیوں خرچ ہوتی؟ دراصل، ہمارے دماغ کے مختلف حصے ایک ساتھ کام کرتے ہیں، اس لئے اسے اتنی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    دماغی توانائی کا خرچ کہاں ہوتا ہے؟

    جب آپ سوچتے ہیں، پڑھتے ہیں، بولتے ہیں، یا کوئی حرکت کرتے ہیں، تو نیورانز ایک دوسرے کو پیغامات بھیجتے ہیں۔ ان پیغامات کو بھیجنے میں توانائی خرچ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ہم سارا دن پڑھتے یا کھیلتے ہیں، تو کبھی کبھار دماغ تھک جاتا ہے۔

    کیا دماغ کا کوئی حصہ غیر فعال رہتا ہے؟

    سائنسدانوں نے اس بات پر تحقیق کی ہے کہ کیا دماغ کا کوئی حصہ کبھی بھی غیر فعال ہوتا ہے؟ اس سوال کا جواب ہے “نہیں”۔ ہمارا دماغ کبھی بھی مکمل طور پر “آف” نہیں ہوتا۔ جب ہم کوئی کام نہیں بھی کر رہے ہوتے، تب بھی دماغ کے کچھ حصے، جیسے ریسٹنگ اسٹیٹ نیٹ ورک (Resting State Network)، فعال ہوتے ہیں۔ یہ نیٹ ورک ہمیں یادداشت، خود شناسی، اور منصوبہ سازی میں مدد دیتا ہے۔

    بچوں کے لئے اہم باتیں

    بچوں کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کا دماغ ہمیشہ سیکھنے اور سمجھنے کے لئے تیار رہتا ہے۔ جب آپ کھیلتے، پڑھتے، یا کوئی نیا ہنر سیکھتے ہیں، تو آپ اپنے دماغ کے مختلف حصوں کو استعمال کرتے ہیں۔ اس لئے یہ کہنا غلط ہے کہ ہم اپنے دماغ کا صرف 10 فیصد استعمال کرتے ہیں۔

    سائنسدانوں نے ہمیں بتایا ہے کہ ہم دماغ کے ہر حصے کو مختلف سرگرمیوں کے لئے استعمال کرتے ہیں، اور دماغ کبھی بھی غیر فعال نہیں ہوتا۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کا دماغ بہت زیادہ کام کرتا ہے، یہاں تک کہ جب آپ سو رہے ہوتے ہیں۔

    دماغی صحت کو بہتر کیسے بنایا جائے؟

    اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا دماغ تیز اور صحت مند رہے، تو اس کے لئے کچھ عادات اپنانا ضروری ہے:

    1. اچھی نیند: نیند کے دوران دماغ آپ کی دن بھر کی معلومات کو منظم کرتا ہے۔ اس لئے ہر رات 8-10 گھنٹے کی نیند لینا ضروری ہے۔
    2. ورزش: جسمانی ورزش سے دماغ میں خون کی روانی بہتر ہوتی ہے، جو نیورانز کو بہتر طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتی ہے۔
    3. پڑھائی اور کھیل: نئی چیزیں سیکھنا، پڑھنا، اور کھیلنا دماغی نیٹورکس کو مضبوط بناتا ہے، جس سے آپ کی یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت بڑھتی ہے۔

    تو، بچوں! اب آپ جان گئے ہوں گے کہ “انسان اپنے دماغ کا صرف 10 فیصد حصہ استعمال کرتا ہے” ایک مفروضہ ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ سائنسدانوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ ہمارا دماغ ہمیشہ کام کرتا ہے اور ہم اس کے ہر حصے کو کسی نہ کسی کام میں استعمال کرتے ہیں۔

    لہٰذا، اپنے دماغ کی قدر کریں، اسے نئی چیزیں سیکھنے کے لئے استعمال کریں، اور اسے صحت مند رکھنے کے لئے اچھی عادات اپنائیں۔ یاد رکھیں، آپ کا دماغ حیرت انگیز ہے اور اسے صحیح طریقے سے استعمال کرنے سے آپ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں اور کر سکتے ہیں۔

    شہباز آصف


    یہ مضمون عام معلومات پر مبنی ہے اور اسے مختلف معتبر ذرائع سے لیا گیا ہے تاکہ موضوع پر مکمل اور بھروسے مند معلومات فراہم کی جا سکیں۔ براہ کرم نوٹ کریں کہ اس آرٹیکل کو کہیں اور شائع کرنا سختی سے منع ہے۔ تاہم، اگر آپ اسے “اردو سائنس میگزین” کے حوالے سے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو مکمل اجازت ہے۔ اس مضمون کو استعمال کرتے وقت مواد کے اصل مقصد اور ماخذ کو لازمی طور پر تسلیم کریں تاکہ معلومات کی درستگی اور حقوقِ تصنیف کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔


    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *