“ابھی جو بچی کے ساتھ افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، اس حوالے سے ہماری ٹیم نے ضروری سمجھا کہ ہم اس پر بات کریں۔ اگرچہ ہمارا یہ پلیٹ فارم سائنس سے متعلق ہے، لیکن چونکہ ہماری زیادہ تر قارئین میں نوجوان اور نوعمر بچے شامل ہیں، اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اس موضوع پر بھی آگاہی فراہم کریں۔ جنسی ہراسگی اور زیادتی جیسے مسائل معاشرے میں اہم ہیں، اور ہمارے نوجوانوں کو ان خطرات سے بچانے کے لیے انہیں درست معلومات اور رہنمائی فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ علم اور آگاہی ہی وہ طاقت ہے جس سے ہم اپنے بچوں کو محفوظ اور بااختیار بنا سکتے ہیں۔”
براہ کرم اس آرٹیکل کو لازمی شیئر کریں
جنسی ہراسگی ایک ایسا رویہ یا عمل ہے جو کسی شخص کو جنسی بنیادوں پر غیر آرام دہ یا غیر محفوظ محسوس کرواتا ہے۔ یہ ہراسگی جسمانی ہو سکتی ہے جیسے ناپسندیدہ چھونا، یا غیر جسمانی جیسے نازیبا باتیں، فحش اشارے، یا جنسی نوعیت کے سوالات۔ جنسی ہراسگی ایک سنگین مسئلہ ہے، خاص طور پر بچوں کے لیے، کیونکہ وہ اس طرح کی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے جذباتی طور پر تیار نہیں ہوتے۔
اس آرٹیکل میں، ہم سمجھائیں گے کہ جنسی ہراسگی کیا ہے اور بچوں کو اسکول میں اس سے کیسے بچایا جا سکتا ہے۔
جنسی ہراسگی کی تعریف
جنسی ہراسگی کے کئی مختلف طریقے ہو سکتے ہیں، جن میں شامل ہیں:
- جسمانی ہراسگی:
- ناپسندیدہ چھونا، جیسے کہ کسی کے جسم کے کسی حصے کو چھونا بغیر اجازت کے۔
- زبردستی قریب آنا یا گھسنا۔
- زبانی ہراسگی:
- نازیبا تبصرے یا جنسی نوعیت کی باتیں کرنا۔
- کسی کے جسم کے بارے میں غیر مناسب ریمارکس دینا۔
- غیر زبانی ہراسگی:
- فحش تصویریں دکھانا یا اشارے کرنا۔
- کسی کے ساتھ جنسی نوعیت کے اشارے یا حرکات کرنا۔
جنسی ہراسگی ایک شخص کو ذہنی، جسمانی اور جذباتی طور پر نقصان پہنچا سکتی ہے۔ خاص طور پر بچوں کے لیے، یہ ایک خطرناک صورتحال ہوتی ہے جو ان کی زندگی اور ذہنی نشوونما پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
بچے اسکول میں جنسی ہراسگی سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
بچوں کو جنسی ہراسگی سے محفوظ رکھنے کے لیے ان کی تربیت اور آگاہی بے حد ضروری ہے۔ یہاں کچھ اہم نکات دیے گئے ہیں جن کے ذریعے بچے اسکول میں جنسی ہراسگی سے بچ سکتے ہیں:
1. اپنے جسمانی حقوق کو پہچانیں
بچوں کو اپنے جسمانی حقوق کے بارے میں آگاہ کرنا بہت ضروری ہے۔ انہیں سکھانا چاہیے کہ ان کا جسم صرف ان کا ہے اور کوئی بھی شخص ان کے جسم کو بغیر اجازت کے چھو نہیں سکتا۔ یہ انہیں خود اعتمادی دیتا ہے اور وہ اپنی حفاظت کر سکتے ہیں۔
2. غلط چھونے کو پہچاننا
بچوں کو اس بات کی تعلیم دی جائے کہ غلط چھونا کیا ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص ان کے جسم کے ایسے حصے کو چھوئے جسے وہ ناپسند کریں، تو انہیں فوراً کسی بھروسے مند شخص کو بتانا چاہیے۔
3. “نہیں” کہنا سیکھیں
بچوں کو سکھانا چاہیے کہ اگر انہیں کسی کے رویے سے غیر آرام دہ محسوس ہو، تو انہیں بے جھجھک “نہیں” کہنا چاہیے۔ یہ ان کے حق کا حصہ ہے اور انہیں اپنے جذبات کو دوسروں تک پہنچانے کا حق حاصل ہے۔
4. کسی پر بھروسہ کریں اور بات کریں
بچوں کو بتایا جائے کہ اگر وہ کسی غیر آرام دہ صورتحال کا سامنا کریں، تو فوراً اپنے والدین، استاد، یا اسکول کے کسی دوسرے بھروسے مند فرد سے بات کریں۔ یہ بات کرنے سے ان کی حفاظت ممکن ہو سکے گی اور انہیں صحیح مدد ملے گی۔
5. اجنبی لوگوں سے محتاط رہیں
بچوں کو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ اجنبی لوگ ہمیشہ ان کے دوست نہیں ہوتے۔ اگر کوئی شخص انہیں غلط طریقے سے چھونے کی کوشش کرے یا جنسی نوعیت کی باتیں کرے، تو انہیں فوراً اس جگہ سے دور ہو جانا چاہیے اور کسی بڑے کو اطلاع دینی چاہیے۔
6. اساتذہ اور والدین کا کردار
اساتذہ اور والدین کو بچوں کے ساتھ کھل کر بات کرنی چاہیے اور انہیں جنسی ہراسگی کے ممکنہ خطرات سے آگاہ کرنا چاہیے۔ بچوں کے سوالات کے جوابات دینا اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا بالغ افراد کی ذمہ داری ہے۔
7. مشکوک رویے کی اطلاع دیں
بچوں کو سکھائیں کہ اگر وہ اسکول میں کسی مشکوک رویے کا سامنا کریں یا کسی اور بچے کے ساتھ غیر مناسب رویہ دیکھیں، تو فوراً اساتذہ یا اسکول کے انتظامیہ کو اطلاع دیں۔
8. اسکول کا کردار
اسکولوں کو بھی بچوں کے تحفظ کے حوالے سے اہم اقدامات کرنے چاہئیں، جیسے کہ جنسی ہراسگی کے خلاف سخت پالیسیاں بنانا، بچوں کو آگاہی دینے کے لیے ورکشاپس کا انعقاد، اور ہراسگی کے واقعات کی فوری رپورٹنگ اور تحقیقات۔
جنسی ہراسگی ایک سنگین مسئلہ ہے، لیکن بچوں کو مناسب آگاہی اور تربیت دے کر اس سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ بچوں کو ان کے حقوق، اپنے جسم کی حفاظت، اور خطرے کے وقت کیا کرنا ہے، یہ سب کچھ سکھانا بہت اہم ہے۔ والدین، اساتذہ، اور اسکول انتظامیہ سب کو مل کر بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ وہ ایک محفوظ اور خوشگوار ماحول میں تعلیم حاصل کر سکیں۔
جنسی ہراسگی کے بارے میں بات کرنا اور بچوں کو اس موضوع پر آگاہ کرنا ضروری ہے تاکہ وہ کسی بھی مشکل صورتحال میں خود کو محفوظ رکھ سکیں۔