جیوفزکس کے ماہرین نے حال ہی میں ایک حیران کن انکشاف کیا ہے جس کے مطابق “پی کے پی پری کرسر” (PKP Precursors) نامی زلزلے کی لہریں زمین کے مینٹل میں ہونے والے عجیب و غریب مظاہر سے جڑی ہوئی ہیں۔ اس تحقیق سے نہ صرف زلزلوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی بلکہ زمین کی اندرونی ساخت کے بارے میں بھی نئی معلومات فراہم کرے گی۔
پی کے پی پری کرسرز کیا ہیں؟
پی کے پی پری کرسرز زلزلے کی وہ لہریں ہیں جو زمین کے کور سے گزرنے والی مین لہروں سے پہلے ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ لہریں مینٹل کے اندرونی علاقوں، خاص طور پر “الٹرا لو ویلاسٹی زونز” (Ultra-Low Velocity Zones یا ULVZ) سے نکلتی ہیں، جہاں ان کی رفتار میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہی زونز انوکھے اور پُراسرار مظاہر کے حامل ہوتے ہیں، اور ان سے نکلنے والی لہریں مینٹل میں مختلف سمتوں سے واپس سطح پر پہنچتی ہیں
زمین کی تہیں ایک تفصیلی جائزہ :Related Post
تحقیق کی تفصیلات اور نتائج
عرصے سے سائنسدان زلزلے کی لہروں کے ذریعے زمین کے اندرونی حصوں کا مطالعہ کر رہے تھے، لیکن پی کے پی پری کرسرز کی پراسرار نوعیت کی وجہ سے ان کا مطالعہ مشکل ثابت ہو رہا تھا۔ حالیہ تحقیق میں محققین نے دریافت کیا کہ یہ لہریں شمالی امریکہ اور مغربی بحرالکاہل کے علاقوں سے زیر زمین دور دراز علاقوں سے آتی ہیں۔ اس تحقیق کو AGU Advances جریدے میں شائع کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ “الٹرا لو ویلاسٹی زونز” ان عجیب خصوصیات سے جڑے ہوئے ہیں جو مینٹل میں پائی جاتی ہیں۔
پاکستان میں مٹی کے آتش فشاں ایک جغرافیائی عجوبہ: Related Post
یہ زونز انتہائی پتلی تہیں ہوتی ہیں جہاں زلزلے کی لہریں انتہائی آہستگی سے گزرتی ہیں، اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ زونز انہی علاقوں کی جڑ ہیں جہاں بڑے آتش فشاں (Volcanoes) نمودار ہوتے ہیں۔ یہ زونز ییلوسٹون، ہوائی کے جزائر، سموآ، آئس لینڈ، اور گالاپاگوس جیسے علاقوں کے آتش فشانی سرگرمیوں سے جڑے ہوئے ہیں۔
دریافت کی اہمیت
اس تحقیق کے مرکزی محقق مائیکل تھورنے، جو یونیورسٹی آف یوٹاہ میں جیولوجی اور جیوفزکس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، نے کہا کہ “یہ الٹرا لو ویلاسٹی زونز” سیارے کی سب سے زیادہ پراسرار خصوصیات میں سے ہیں۔ ان زونز کی خاصیت یہ ہے کہ یہ بڑے آتش فشانی علاقوں کے نیچے موجود ہوتے ہیں اور سینکڑوں ملین سالوں سے اپنی جگہ پر قائم ہیں۔
تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان زونز میں زلزلے کی لہروں کا سست روی سے گزرنا ان کے ارد گرد کے علاقے میں گرم مینٹل کے بہاؤ کی موجودگی کا اشارہ دے سکتا ہے۔ اس نئی معلومات کی بدولت، سائنسدان زمین کے اندرونی حصے میں زلزلوں اور آتش فشانی عمل کو بہتر طور پر سمجھنے کے قابل ہو سکتے ہیں، جس سے مستقبل میں زلزلوں اور آتش فشانی سرگرمیوں کی پیش گوئی کرنا ممکن ہو جائے گا۔
یہ تحقیق اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ زمین کے اندرونی مینٹل میں موجود انوکھے زونز اور زلزلے کی لہریں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔ اس دریافت سے زمین کی اندرونی ساخت اور زلزلوں کے عمل کو سمجھنے میں اہم پیشرفت ہو سکتی ہے۔ اس تحقیق کے ذریعے، سائنسدان نئے ماڈلز تیار کر سکتے ہیں جو زلزلے اور آتش فشانی سرگرمیوں کی بہتر پیشگوئی کرنے میں مدد دیں گے۔
انصار عادل شاہ
( یہ مضمون عمومی معلومات پر مبنی ہے، اور اس کے لیے مختلف ذرائع استعمال کیے گئے ہیں۔ تاکہ اس موضوع پر جامع اور قابل اعتماد مواد پیش کیا جا سکے )
حوالہ جات: theweather.com