سائنس کی گمنام خواتین: تاریخ میں خواتین سائنسدانوں کی خدمات

Female Scientists
Reading Time: 10 minutes

تاریخ کے صفحات میں خواتین نے سائنس میں بے شمار خدمات سر انجام دی ہیں، لیکن انہیں اکثر نظرانداز کیا گیا یا ان کے کارنامے مردوں کے ناموں کے پیچھے چھپ گئے۔ معاشرتی رکاوٹوں اور امتیازی سلوک کے باوجود، ان خواتین سائنسدانوں نے اپنے اپنے شعبوں میں عظیم کارنامے انجام دیے اور آنے والی نسلوں کے لیے راہیں ہموار کیں۔ اس مضمون میں ہم چند نمایاں خواتین سائنسدانوں جیسے کہ ایڈا لوَلیس (Ada Lovelace)، میری کیوری (Marie Curie)، اور روزالِنڈ فرینکلِن (Rosalind Franklin) کی زندگیوں اور کارناموں پر روشنی ڈالیں گے۔

ایڈا لوَلیس – پہلی کمپیوٹر پروگرامر

ایڈا لوَلیس (1815–1852) کو دنیا کی پہلی کمپیوٹر پروگرامر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وہ مشہور شاعر لارڈ بائرن کی بیٹی تھیں۔ ایڈا کی والدہ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ انہیں ریاضی اور سائنس کی تعلیم دی جائے، جو اس وقت خواتین کے لیے غیر معمولی بات تھی۔ ان کی تعلیم اور شوق نے انہیں چارلس بیبج (Charles Babbage) کی “اینالیٹیکل انجن” (Analytical Engine) میں دلچسپی پیدا کرنے میں مدد دی، جو اس وقت ایک ابتدائی قسم کا میکانیکی کمپیوٹر تھا۔

ایڈا کا سب سے اہم کارنامہ اُس وقت سامنے آیا جب انہوں نے ایک اطالوی انجینئر، لوئیگی مینا بریا (Luigi Menabrea) کے بیبج کے مشین پر لکھے گئے مقالے کا ترجمہ کیا اور اس میں اپنے نوٹس شامل کیے۔ یہ نوٹس اصل مقالے سے تین گنا زیادہ تھے۔ ایڈا نے ان نوٹس میں وضاحت کی کہ کیسے بیبج کی مشین کو نہ صرف حسابی کاموں کے لیے بلکہ پیچیدہ حسابات اور یہاں تک کہ موسیقی ترتیب دینے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایڈا لوَلیس کے وژنری خیالات نے کمپیوٹر پروگرامنگ کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے ایسے الگورتھمز تیار کیے جو بیبج کی مشین میں استعمال کیے جا سکتے تھے۔ ان کے خیالات نے کمپیوٹرز کو محض عددی حسابات سے آگے بڑھ کر علامتی تجزیہ (Symbol Manipulation) اور فن کی تخلیق تک پھیلایا۔ بدقسمتی سے، ان کے ان شاندار خیالات کو ان کی زندگی میں نظرانداز کیا گیا۔

Lovelace's diagram from "Note G
Lovelace’s diagram from “Note G”, the first published computer algorithm

یہ 20ویں صدی کا وسط تھا جب کمپیوٹر ٹیکنالوجی نے شکل اختیار کی اور ایڈا لوَلیس کے کارناموں کو مکمل طور پر تسلیم کیا گیا۔ 1979 میں، امریکی محکمہ دفاع نے اپنے نئے تیار کردہ پروگرامنگ لینگویج کا نام “ایڈا” ان کے اعزاز میں رکھا۔ آج، لوَلیس کمپیوٹر سائنس کی بانی کے طور پر جانی جاتی ہیں، اور ان کے کام کا اثر ہر اس شعبے میں محسوس کیا جاتا ہے جہاں کمپیوٹر پروگرامنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔

اہمیت اور وراثت

ایڈا لوَلیس کا کام جدید کمپیوٹر سائنس کی بنیاد کے طور پر کام کرتا ہے۔ انہوں نے سب سے پہلے یہ تصور پیش کیا کہ مشینیں صرف حسابی کاموں تک محدود نہیں ہیں، بلکہ پیچیدہ پروگرامنگ کے ذریعے مختلف قسم کے کام سرانجام دے سکتی ہیں۔ ان کے خیالات نے کمپیوٹر سائنسدانوں اور سوفٹ ویئر انجینئرز کی کئی نسلوں کو متاثر کیا۔ آج ان کی وراثت کمپیوٹر سائنس کے کورسز، عجائب گھروں، اور ہر سال منائے جانے والے “ایڈا لوَلیس ڈے” میں زندہ ہے، جو خواتین کو STEM (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی) کے شعبوں میں حوصلہ افزائی کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔

ایڈا کے کام کی اہمیت صرف کمپیوٹر سائنس میں ہی نہیں، بلکہ اس بات میں بھی ہے کہ انہوں نے کیسے ثابت کیا کہ خواتین بھی ریاضی اور سائنس میں نمایاں کارنامے انجام دے سکتی ہیں۔ ان کا وژن اور تخلیقی سوچ آج بھی ان سب کے لیے ایک مثال ہے جو ٹیکنالوجی اور سائنس میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

جدید دور میں لوَلیس کی وراثت

آج کے دور میں جب کمپیوٹر پروگرامنگ اور مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کا میدان عروج پر ہے، ایڈا لوَلیس کی خدمات کو پہلے سے زیادہ سراہا جا رہا ہے۔ ان کے خیالات کے بغیر، آج کے کمپیوٹرز کا وسیع استعمال اور مختلف فنون میں ان کا اطلاق ممکن نہ ہوتا۔ ایڈا نے جس طرح سے کمپیوٹر کو محض عددی حسابات سے ہٹ کر آرٹ اور علامتی تجزیے کے لیے استعمال کرنے کا تصور پیش کیا، وہ آج کے جدید پروگرامنگ ایپلی کیشنز کا اصل مرکز ہے۔

ایڈا کی وراثت نے خواتین کو STEM کے میدان میں قدم رکھنے اور نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے حوصلہ دیا ہے۔ ان کی زندگی اور کام نہ صرف کمپیوٹر سائنس بلکہ دیگر سائنسی شعبوں میں بھی خواتین کے کردار کی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔

ایڈا لوَلیس کی زندگی ایک ایسی داستان ہے جو سائنس اور ٹیکنالوجی میں خواتین کے اہم کردار کو اجاگر کرتی ہے۔ ان کی خدمات اور خیالات آج بھی ہمارے جدید دور میں انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔ کمپیوٹر سائنس کے ارتقاء میں ان کا کردار قابلِ ستائش ہے اور ان کی وراثت کو نسل در نسل سراہا جاتا رہے گا۔

جاری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *