عطارد (Mercury) ہمارے نظام شمسی کا سب سے اندرونی سیارہ ہے، اور اس کے مطالعے میں کئی چیلنجز موجود ہیں۔ یہ سورج کے قریب ترین سیارہ ہے، اور زمین سے اس کا مشاہدہ کرنا ہمیشہ سے مشکل رہا ہے۔ 1974 اور 1975 میں Mariner 10 مشن نے پہلی بار عطارد کے قریب سے پرواز کی اور اس کے کچھ حصے کی تصویریں حاصل کیں، لیکن اس سے کئی سوالات جنم لیے جن کے جوابات ضروری تھے۔ اسی ضرورت کے تحت NASA نے 2004 میں MESSENGER مشن کو لانچ کیا، جس کا مقصد عطارد کی جغرافیائی، کیمیائی اور مقناطیسی خصوصیات کو بہتر طور پر سمجھنا تھا۔
MESSENGER مشن: تعارف اور اہمیت
MESSENGER، جو MErcury Surface, Space ENvironment, GEochemistry, and Ranging کا مخفف ہے، ناسا کی جانب سے عطارد کی تحقیق کے لیے ایک خصوصی خلائی جہاز تھا۔ یہ 30 سال میں پہلا اور تاریخ میں دوسرا مشن تھا جو عطارد کی طرف بھیجا گیا۔ 6 اگست 2004 کو لانچ کیے جانے والے اس مشن کا مقصد عطارد کے گرد مدار میں داخل ہونا اور اس کے سطح، ماحول، اور مقناطیسی میدان کا مکمل جائزہ لینا تھا۔ اس مشن نے عطارد کے بارے میں کئی اہم معلومات فراہم کیں، جنہوں نے ہماری سابقہ معلومات کو مکمل طور پر بدل دیا۔
عطارد کے جغرافیائی مشاہدات
MESSENGER نے عطارد کی سطح کی مکمل نقشہ بندی کی، جس سے ہمیں اس کی جغرافیائی خصوصیات کا گہرائی سے علم ہوا۔ مشن نے عطارد کی سطح پر متعدد چٹانی سلسلے اور بڑے پہاڑی سلسلے دریافت کیے، جن میں Caloris Basin سب سے نمایاں تھا، جو کہ ایک بہت بڑا اثر انگیز گڑھا ہے۔ یہ گڑھا پنتھین فوسا (Pantheon Fossa) نامی بڑی چوڑی، سپاڈرز جیسی دراڑوں کے سلسلے پر مشتمل ہے، جس کا قطر تقریباً 1550 کلومیٹر ہے، جو ٹیکساس سے بھی بڑا ہے۔
MESSENGER نے عطارد کی جغرافیائی سطح پر پرانے آتش فشاں سرگرمیوں کے آثار بھی دریافت کیے، جنہوں نے یہ ظاہر کیا کہ یہ سیارہ نہایت فعال آتش فشانی سرگرمیوں کا حامل رہا ہے۔ اس مشن نے ان چٹانی خصوصیات کا مشاہدہ کیا جو عطارد کی تاریخ میں موجودہ دور سے چند کروڑ سال قبل فعال تھیں۔
مقناطیسی میدان اور حرکیاتی ماحول
عطارد کے بارے میں سب سے اہم انکشاف اس کا مقناطیسی میدان تھا۔ MESSENGER نے دریافت کیا کہ عطارد کا مقناطیسی میدان زمین کی طرح ہی ہے، لیکن بہت کمزور اور شمال کی طرف جھکا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ، مشن نے یہ بھی معلوم کیا کہ عطارد کا مقناطیسی میدان سورج کی ہوا کے ساتھ پیچیدہ تعاملات کرتا ہے، جس کی وجہ سے سیارے کی مقناطیسی فضا غیر مستحکم ہوتی ہے۔
MESSENGER کے مشاہدات نے یہ بھی ظاہر کیا کہ عطارد کی فضا میں پانی کے آئس کی موجودگی کے آثار ملے ہیں، خاص طور پر قطب شمالی کے دائمی سایے والے گڑھوں میں۔ یہ دریافت بہت حیران کن تھی کیونکہ عطارد جیسے گرم اور خشک سیارے پر پانی کا ہونا ممکن نہیں سمجھا جاتا تھا، لیکن MESSENGER نے ان دائمی سائے والے حصوں میں برف کی موجودگی کا انکشاف کیا۔
عطارد کا کیمیائی اور معدنی تجزیہ
MESSENGER نے عطارد کی سطح کے کیمیائی تجزیے کے لیے گاما رے سپیکٹرو میٹر (Gamma-ray Spectrometer)، ایکس رے سپیکٹرو میٹر (X-ray Spectrometer)، اور نیوٹران سپیکٹرو میٹر (Neutron Spectrometer) استعمال کیے۔ ان آلات کے ذریعے عطارد کی سطح پر میگنیشیم، کیلشیم، پوٹاشیم، اور دیگر عناصر کی بڑی مقداریں پائی گئیں، جو پہلے کے مشاہدات سے مختلف تھیں۔ اس مشن کے ذریعے یہ معلوم ہوا کہ عطارد کا مرکزی حصہ بہت زیادہ دھاتوں سے بھرا ہوا ہے، اور اس کا مرکز سیارے کے حجم کا تقریباً 85 فیصد بنتا ہے۔
عطارد کی داخلی ساخت اور گرمی کی باقیات
MESSENGER مشن نے عطارد کے اندرونی ڈھانچے کے بارے میں بھی اہم معلومات فراہم کیں۔ مشن نے عطارد کے لیکی مقناطیسی میدان کا مشاہدہ کیا، جس نے یہ انکشاف کیا کہ عطارد کے مرکز کا کچھ حصہ اب بھی پگھلا ہوا ہے۔ اس پگھلے ہوئے مرکز کی موجودگی سے یہ معلوم ہوا کہ عطارد کے اندر ابھی بھی گرمی موجود ہے، جو سیارے کی قدیم تاریخ کے دوران اس کے آتش فشانی سرگرمیوں کا ثبوت ہے۔
MESSENGER کے مشاہدات کے بعد کے مراحل
MESSENGER نے عطارد کے گرد چار سال تک گردش کی اور اس دوران تقریباً 300,000 تصاویر بھیجی اور سیارے کی سطح، ماحول، اور مقناطیسی میدان کے بارے میں بڑی معلومات فراہم کیں۔ یہ مشن 2015 میں ختم ہوا جب یہ خلائی جہاز اپنے آخری ایندھن کے استعمال کے بعد عطارد کی سطح سے ٹکرا گیا۔ لیکن اس سے پہلے یہ مشن ہمیں عطارد کے بارے میں جو معلومات فراہم کر چکا تھا، وہ آج بھی فلکیات دانوں اور محققین کے لیے قیمتی ہیں۔
MESSENGER مشن نے عطارد کے بارے میں ہماری فہم کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا۔ اس سے پہلے عطارد کو ایک بے رنگ، بے جان اور بے فضا سیارہ سمجھا جاتا تھا، لیکن MESSENGER نے اس پر پانی کی برف، آتش فشانی سرگرمیاں، اور پگھلے ہوئے مرکز کی دریافت کیں، جو عطارد کو مزید دلچسپ اور تحقیق کا موضوع بناتی ہیں۔ اس مشن کی کامیابی نے نہ صرف عطارد کی خصوصیات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد کی بلکہ نظام شمسی کے دوسرے اندرونی سیاروں کے بارے میں بھی نئی بصیرت فراہم کی۔
وقاص مصطفیٰ
حوالہ جات: Astronomy.com, NASA
یہ مضمون عام معلومات پر مبنی ہے اور اسے مختلف معتبر ذرائع سے لیا گیا ہے تاکہ موضوع پر مکمل اور بھروسے مند معلومات فراہم کی جا سکیں۔ براہ کرم نوٹ کریں کہ اس آرٹیکل کو کہیں اور شائع کرنا سختی سے منع ہے۔ تاہم، اگر آپ اسے “اردو سائنس میگزین” کے حوالے سے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو مکمل اجازت ہے۔ اس مضمون کو استعمال کرتے وقت مواد کے اصل مقصد اور ماخذ کو لازمی طور پر تسلیم کریں تاکہ معلومات کی درستگی اور حقوقِ تصنیف کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔