پارکنسن بیماری (Parkinson’s disease) ایک نیوروڈیجینریٹیو (neurodegenerative) بیماری ہے جو دماغ کے ان حصوں کو متاثر کرتی ہے جو حرکت اور جسم کے کنٹرول کے لیے ذمہ دار ہیں۔ اس بیماری کا شکار ہونے والے افراد کو ہاتھوں میں لرزش (tremors)، حرکت میں سستی (bradykinesia)، اور سختی جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ روایتی علاج کے باوجود، مریضوں کو ہمیشہ علامات میں مکمل کمی محسوس نہیں ہوتی۔ اس حوالے سے حالیہ تحقیق میں ایڈاپٹیو ڈیپ برین سٹیمولیشن (adaptive deep brain stimulation یا aDBS) نے ایک نیا راستہ متعارف کروایا ہے جو روایتی DBS سے زیادہ مؤثر ثابت ہو رہی ہے۔
ڈیپ برین سٹیمولیشن (Deep Brain Stimulation) کیا ہے؟
ڈیپ برین سٹیمولیشن ایک جراحی طریقہ علاج ہے جس میں برقی تاروں (electrodes) کو دماغ کے ان حصوں میں نصب کیا جاتا ہے جو پارکنسن بیماری کے موٹر علامات (motor symptoms) جیسے لرزش اور حرکت کی دشواری کو کنٹرول کرتے ہیں۔ یہ برقی تاریں مسلسل برقی سگنل بھیجتی ہیں جو دماغی سرگرمیوں کو متاثر کرتی ہیں اور مریض کو علامات میں عارضی سکون فراہم کرتی ہیں۔ روایتی DBS میں ایک مسلسل اور مستقل برقی تحریک فراہم کی جاتی ہے، جس سے کبھی کبھار غیر ضروری تحریک یا سائیڈ ایفیکٹس (side effects) پیدا ہو سکتے ہیں کیونکہ دماغ ہر وقت ایک جیسی تحریک کا متقاضی نہیں ہوتا۔
ایڈاپٹیو ڈیپ برین سٹیمولیشن (Adaptive DBS) کیسے کام کرتی ہے؟
ایڈاپٹیو ڈیپ برین سٹیمولیشن (aDBS) ایک جدید اور انٹیلیجنٹ نظام ہے جو مریض کے دماغ سے حقیقی وقت میں سگنلز حاصل کرتا ہے اور تحریک کی سطح کو خودکار طریقے سے ایڈجسٹ کرتا ہے۔ یہ نظام مشین لرننگ (machine learning) پر مبنی ہے جو دماغی سرگرمیوں کو مانیٹر کرتا ہے اور علامات کی شدت کے مطابق برقی سگنلز کی شدت کو بڑھاتا یا کم کرتا ہے۔
یہ سسٹم مریض کے لیے زیادہ ذاتی نوعیت کی تحریک فراہم کرتا ہے۔ مثلاً، جب مریض کی دوا لیووڈوپا (levodopa) فعال ہوتی ہے اور دماغ میں ڈوپامین (dopamine) کی سطح بڑھتی ہے، تو aDBS تحریک کی شدت کو کم کرتا ہے تاکہ غیر ضروری حرکتوں کو روکا جا سکے۔ اور جب دوا کا اثر کم ہو جاتا ہے اور علامات دوبارہ ظاہر ہونے لگتی ہیں، تو aDBS برقی سگنلز کی شدت بڑھا دیتا ہے تاکہ حرکت کی سستی اور سختی کو روکا جا سکے۔
aDBS کی افادیت پر تحقیق
2024 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں، aDBS کے فوائد کو روایتی DBS کے ساتھ موازنہ کیا گیا۔ چار مریضوں کو شامل کیا گیا جنہیں پہلے سے روایتی DBS کے ذریعے علاج کیا جا رہا تھا، لیکن ان کی علامات میں مسلسل بہتری نہیں ہو رہی تھی۔ مریضوں سے پوچھا گیا کہ ان کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ علامت کون سی ہے، جیسے کہ بے قابو حرکتیں یا حرکت شروع کرنے میں دشواری۔ اس کے بعد مریضوں کو aDBS کے ساتھ علاج کیا گیا، اور نتائج سے ظاہر ہوا کہ aDBS نے مریضوں کی تکلیف دہ علامات کو تقریباً 50 فیصد تک کم کیا
مریضوں کے تجربات اور نتائج
تحقیق کے دوران، مریضوں کو روایتی DBS اور aDBS کے درمیان متبادل طور پر علاج فراہم کیا گیا، اور تقریباً تین مریضوں نے یہ محسوس کیا کہ جب انہیں aDBS دی جا رہی تھی تو ان کی علامات میں نمایاں بہتری آ رہی تھی۔ یہاں تک کہ مریضوں کو یہ معلوم نہیں تھا کہ کس وقت کون سا علاج دیا جا رہا ہے، لیکن وہ زیادہ تر درست اندازہ لگا لیتے تھے کہ aDBS کب استعمال ہو رہی ہے
aDBS کے فوائد
aDBS کے کئی اہم فوائد ہیں:
- زیادہ ذاتی نوعیت کا علاج: aDBS مریض کے دماغی سگنلز کی بنیاد پر حقیقی وقت میں تحریک کی سطح کو ایڈجسٹ کرتی ہے، جس سے مریضوں کو زیادہ بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔
- سائیڈ ایفیکٹس میں کمی: چونکہ aDBS غیر ضروری تحریک کو روکتی ہے، اس سے روایتی DBS کے مقابلے میں سائیڈ ایفیکٹس کم ہوتے ہیں۔
- زندگی کے معیار میں بہتری: مریضوں نے aDBS کے استعمال کے بعد اپنی زندگی کے معیار میں بہتری محسوس کی ہے، خاص طور پر حرکت میں آسانی اور سستی کی علامات میں کمی کے حوالے سے۔
چیلنجز اور مزید تحقیق
اگرچہ aDBS ایک امید افزا علاج ہے، لیکن اس کے کچھ چیلنجز بھی ہیں:
- تنصیب اور ترتیب: aDBS کا ابتدائی سیٹ اپ بہت پیچیدہ ہوتا ہے اور ماہر ڈاکٹروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کو مزید خودکار بنانے پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ یہ زیادہ وسیع پیمانے پر دستیاب ہو سکے
- طویل مدتی اثرات: ابھی تک یہ معلوم کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ aDBS کا طویل مدتی استعمال کتنی مؤثر اور محفوظ ہے۔
- غیر موٹر علامات پر تحقیق: اس وقت زیادہ تر تحقیق موٹر علامات کے حوالے سے کی گئی ہے، لیکن پارکنسن بیماری کے مریضوں کو نیند کی خرابی، ڈپریشن اور دیگر غیر موٹر علامات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔ مستقبل میں aDBS کو ان علامات کے علاج میں بھی استعمال کرنے کی امید کی جا رہی ہے
مستقبل کے امکانات
ماہرین کا کہنا ہے کہ aDBS کے مستقبل میں مزید بہتر ہونے کے امکانات روشن ہیں۔ جیسے جیسے ٹیکنالوجی میں بہتری آتی جائے گی، aDBS کا استعمال مزید آسان اور مؤثر ہوتا جائے گا۔ مشین لرننگ اور مصنوعی ذہانت (artificial intelligence) کے مزید بہتر ماڈلز کے ذریعے یہ امید کی جا رہی ہے کہ aDBS مستقبل میں پارکنسن بیماری کے مریضوں کے لیے ایک انقلاب ثابت ہو گی۔
ایڈاپٹیو ڈیپ برین سٹیمولیشن (aDBS) نے پارکنسن بیماری کے علاج میں ایک نیا سنگ میل قائم کیا ہے۔ یہ روایتی DBS کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ثابت ہو رہی ہے، کیونکہ یہ مریض کی ضروریات کے مطابق خود کو ایڈجسٹ کرتی ہے۔ اگرچہ اس علاج کو وسیع پیمانے پر دستیاب کرنے کے لیے مزید تحقیق اور تکنیکی ترقی کی ضرورت ہے، لیکن یہ طریقہ کار پارکنسن کے مریضوں کے لیے زندگی کی بہتر کیفیت فراہم کرنے میں ایک اہم پیشرفت ہے۔
محمد فرقان علی, انصار عادل شاہ
حوالہ جات: Physics World, National Institutes of Health (NIH)
یہ مضمون عام معلومات پر مبنی ہے اور اسے مختلف معتبر ذرائع سے لیا گیا ہے تاکہ موضوع پر مکمل اور بھروسے مند معلومات فراہم کی جا سکیں۔ براہ کرم نوٹ کریں کہ اس آرٹیکل کو کہیں اور شائع کرنا سختی سے منع ہے۔ تاہم، اگر آپ اسے “اردو سائنس میگزین” کے حوالے سے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو مکمل اجازت ہے۔ اس مضمون کو استعمال کرتے وقت مواد کے اصل مقصد اور ماخذ کو لازمی طور پر تسلیم کریں تاکہ معلومات کی درستگی اور حقوقِ تصنیف کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔