کیا نیینڈرتھلز کا سماجی تنہائی اختیار کرنا ان کے خاتمے کا سبب بنا؟

Neanderthal
Reading Time: 3 minutes

نیینڈرتھلز (Neanderthals) کے ناپید ہونے کے بارے میں مختلف نظریات پیش کیے جاتے ہیں، اور حالیہ تحقیقات میں ایک نیا نظریہ سامنے آیا ہے جس کے مطابق “سماجی تنہائی” نیینڈرتھلز کے خاتمے کی ایک اہم وجہ ہو سکتی ہے۔ نئی جینیاتی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ نیینڈرتھلز کی چھوٹے اور محدود گروہوں میں زندگی بسر کرنے کی عادت نے ان کی آبادی کے اندر جینیاتی تنوع کو کم کر دیا تھا، جس کی وجہ سے ان کا ارتقائی سفر مشکلات کا شکار ہو گیا تھا۔

نیینڈرتھلز کی سماجی تنہائی

نیینڈرتھلز تقریباً 4 لاکھ سال پہلے یورپ اور ایشیا میں رہتے تھے اور تقریباً 40 ہزار سال پہلے ناپید ہو گئے۔ حالیہ تحقیق میں فرانس کے علاقے میں دریافت ہونے والے ایک نیینڈرتھل کے ڈی این اے کا مطالعہ کیا گیا ہے۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ نیینڈرتھلز چھوٹے گروہوں میں الگ تھلگ زندگی بسر کرتے تھے، جس سے ان کے درمیان جینیاتی تنوع نہ ہونے کے برابر رہ گیا۔ سائنسدانوں کے مطابق، ان گروہوں میں قریبی نسلوں (inbreeding) کے نتیجے میں جینیاتی تنوع کم ہو گیا تھا، جس نے ان کی بقا کو مشکل بنا دیا تھا۔

The cleaned and prepared fossil jaws and teeth of the Neanderthal known as Thorin. DNA studies of this fossil support the theory that Neanderthals became extinct because their populations were isolated, leading to inbreeding.
Fossil jaws and teeth of the Neanderthal known as Thorin

فرانس میں “تھورِن” کی دریافت

اس نئی تحقیق میں جس نیینڈرتھل کی باقیات کا مطالعہ کیا گیا، اسے “تھورِن” (Thorin) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ باقیات 2015 میں فرانس کے ایک غار سے دریافت ہوئیں اور ان کا تعلق تقریباً 42 ہزار سے 50 ہزار سال پہلے کے زمانے سے ہے۔ اس کے ڈی این اے تجزیے سے معلوم ہوا کہ تھورِن کا تعلق نیینڈرتھلز کی ایک ایسی شاخ سے تھا جو تقریباً 1 لاکھ سال پہلے وجود میں آئی اور کئی ہزار سال تک باقی رہی، مگر دوسری نیینڈرتھل آبادیوں کے ساتھ ان کا کوئی خاص جینیاتی تبادلہ نہیں ہوا۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نیینڈرتھلز مختلف علاقوں میں چھوٹے اور تنہا گروہوں میں تقسیم تھے اور یہ تنہائی ان کی ناپیدگی کا ایک اہم سبب بن سکتی ہے​

jaw of the Neanderthal
Fossilized teeth and jaw of the Neanderthal known as Thorin

جینیاتی تنوع کی کمی

نیینڈرتھلز کی سماجی تنہائی کے باعث ان میں جینیاتی تنوع (genetic diversity) کی کمی ہو گئی۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ کسی بھی آبادی کے لیے جینیاتی تنوع کا ہونا بہت ضروری ہے، کیونکہ یہ ماحول کی تبدیلی اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت پیدا کرتا ہے۔ تھورِن کے ڈی این اے کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ یہ گروہ دیگر نیینڈرتھل گروہوں سے جینیاتی طور پر الگ تھلگ تھا۔ ماہرین کے مطابق، نیینڈرتھلز کی اس طرز زندگی کے باعث وہ سماجی اور جینیاتی طور پر تنہائی کا شکار ہو گئے تھے، جس کی وجہ سے ان میں تبدیلیوں کے مطابق ڈھلنے کی صلاحیت کمزور ہو گئی​

جدید انسانوں کے ساتھ موازنہ

تحقیق کے مطابق، ابتدائی جدید انسانوں (Homo sapiens) میں سماجی روابط اور گروہی نیٹ ورکس کا زیادہ رجحان تھا، جس کی وجہ سے ان میں جینیاتی تبادلے کے امکانات زیادہ تھے۔ وہ چھوٹے گروہوں میں رہنے کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہتے تھے اور معلومات اور جینیاتی مواد کا تبادلہ کرتے تھے۔ اس کے برعکس، نیینڈرتھلز اپنی آبادی کے اندر محدود رہتے تھے اور ان میں جینیاتی تبدیلیوں کی شرح کم تھی۔

تحقیق کی اہمیت

یہ تحقیق اس نظریے کی تصدیق کرتی ہے کہ نیینڈرتھلز کی ناپیدگی میں سماجی تنہائی اور قریبی نسلوں میں شادیاں ایک اہم وجہ تھیں۔ تاہم، محققین کا کہنا ہے کہ اس موضوع پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ نیینڈرتھلز کی تاریخ اور ناپیدگی کے اسباب کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔

شہباز آصف

حوالہ جات: EarthSky, ScienceDaily


یہ مضمون عام معلومات پر مبنی ہے اور اسے مختلف معتبر ذرائع سے لیا گیا ہے تاکہ موضوع پر مکمل اور بھروسے مند معلومات فراہم کی جا سکیں۔ براہ کرم نوٹ کریں کہ اس آرٹیکل کو کہیں اور شائع کرنا سختی سے منع ہے۔ تاہم، اگر آپ اسے “اردو سائنس میگزین” کے حوالے سے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو مکمل اجازت ہے۔ اس مضمون کو استعمال کرتے وقت مواد کے اصل مقصد اور ماخذ کو لازمی طور پر تسلیم کریں تاکہ معلومات کی درستگی اور حقوقِ تصنیف کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *